مرد حضرات جسم کے کن حصوں سے بال صاف کرسکتے ہیں؟
جواب:
شریعتِ اسلامیہ نے داڑھی کے بال بڑھانے، موچھوں کے بال پست کرنے اور زیر بغل و زیر ناف بالوں کو صاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ جسمانی بالوں سے متعلق شریعت نے یہی تین احکام دیے ہیں۔ ان تین کے علاوہ جسم کے دیگر اعضاء جیسے سر، ناک، سینے، کمر، پنڈلی اور بازوؤں کے بال کاٹنے یا نہ کاٹنے کے بارے میں شرع متین نے کوئی حکم نہیں دیا۔ اس لیے ان اعضاء کے بال صاف کرنا یا نہ کرنا دونوں جائز ہیں کیونکہ ان کے بارے میں شریعت خاموش ہے۔ شریعتِ مطاہرہ نے جسم کے کچھ حصوں کے بال کاٹنے کا حکم دیا ہے اور کچھ حصوں کے کاٹنے سے منع کیا ہے اور کچھ کے بارے میں خاموشی اختیار کی ہے۔ جن کے بارے میں خاموشی اختیار کی ہے ان کے کاٹنے کا حکم نہیں ہے اور نہ ہی انہیں کاٹنا ممنوع ہے، کیونکہ اگر منع ہوتا تو روک دیا جاتا اور اگر کاٹنا لازم ہوتا تو کاٹنے کا حکم دے دیا جاتا۔ اس لیے شرعِ متین نے جسم کے جن بالوں کو کاٹنے سے منع نہیں کیا انہیں کاٹنا مباح ہے۔
سر، ناک، سینے، کمر، پنڈلی اور بازوؤں کے بالوں کی صفائی کے لیے بلیڈ، ٹریمر، لیزر سمیت کوئی بھی کریم یا ویکس استعمال کی جاسکتی ہے‘ اس سلسلے میں بھی شریعت نے کوئی پابندی نہیں لگائی۔ البتہ ایسی کسی بھی چیز کا استعمال درست نہیں ہے جس سے جسم کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔
سوال:لیکوریا کی مریضہ کے لیے طہارت و نماز کے کیا احکام ہیں؟
جواب:
لیکوریا کے مرض میں مبتلا عورت کے رحم سے اگر سیال مادہ مسلسل رِستا رہتا ہے اور ایک نماز کے مکمل وقت میں اتنی ساعت (مثلاً پانچ منٹ) بھی میسر نہیں آتی جس میں پاکی مل جائے تو ایسی عورت معذور شمار ہوگی اور اس کے احکام مریض کے ہوں گے۔ اس لیے لیکوریا کی مریضہ نماز کے لیے وضوء کرے اور نماز ادا کرلے، دورانِ نماز بھی اگر سیال مادہ بہتا رہے تب بھی وضوء قائم رہے گا، کیونکہ وہ معذور ہے۔ لباس کی پاکی کے لیے پیڈ یا اندرونی کپڑا استعمال کرے اور ہر نماز کے لیے وضوء کرنے سے پہلے اچھی طرح استنجا کر کے پیڈ یا اندرونی کپڑا تبدیل کرلے اور وضوء کر کے نماز ادا کرے۔ لیکوریا اور سلسلِ بول کے مریضوں کے لیے ایک ہی طرح کا حکم ہے کہ وہ مسلسل جاری رہنے والے پیشاب یا لیکوریا کے قطروں سے لباس کو محفوظ رکھنے کےلیے پیڈ یا کپڑا وغیرہ باندھ کر اور وضوء کرکے نماز ادا کریں۔
No comments:
Post a Comment